آئس کے لت میں ڈوبی نوجوان نسل اور پولیس کا بوگس قانون۔اصل مجرمان کون؟
آئس کے نیگیٹیوں فوائد کیلئے برباد ہوتی نوجوان نسل۔ |
آئیس کے لت کا شکار نوجوان نسل مسلسل اس لت میں ڈوبتی جا رہی ہیں۔خوبصورت صحتمند جوانوں کے صحت روز بروز کمزور ہوتی جا رہی ہیں ۔اور پولیس اس کے اصل مجرمان کو پکڑنے میں کمزور ہوتی جا رہی ہیں۔
آیس جتنی خطرناک نشہ ہھے اتنی ہی مقدار میں تیزی سے بڑھ رہی ہے۔معاشرے کو کھوکھلا کر رہی ہے اور ہمارے پولیس صرف غریب بےکس پینے والے کو گرفتار کرہی ہے باقی اس لت کو پھیلانے والے اور اس لت کو بنانے والے آزاد گھوم رہے ہیں۔
آئس جو کہ ایفیڈرین اور میتھمفیٹامائین کے سائنٹیفک ملاپ سے تیار کی جاتی ہے،جس میں باقی اجزا گیسولین،امونیئم نائٹریٹ،وغیرہ بھی شامل کرتے ہیں۔آئس کو ایک بار ٹچ کرنے سے اس کے اثرات جسم میں رچ بس جاتے ہیں جس کی سب سے بڑی اور خطرناک اثر اس کے پینے کو دل کی بے حد طلب ہوتی ہے،زیادہ تر آئس لوگ سیکسشوال ٹائمنگ بڑھانے کے لئے استعمال کرتے ہیں جس کے بھی نیگیٹیوں اثرات بہت جلد انسان میں رونما ہو جاتے ہیں۔اور وقت کے ساتھ ساتھ سیکسشوالیٹی میں بھی کمی آجاتی ہے۔آئس کے عادی افراد کو آئس پینے کے بغیر جنسی عمل میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے یوں ایک صحت مند انسان جسم و صورت سے برباد ہو جاتا ہے ۔
آئس کو باقائدہ لیبارٹریوں میں ایکسپرٹ لوگ بناتے ہیں،اور آج تک ہم نے یہ تو سنا ہے کہ پولیس نے بےکس،غریب اور لاچار کو تو پکڑا ہے جس کا جرم صرف اپنے زات کو برباد کرنے کے حد تک ہوتا ہے لیکن کبھی یہ نہیں سنا کہ پولیس نے ڈرگز بنانے والے لیبارٹری کو پکڑا ہے یا لیبارٹری کے مالک کو یا لیبارٹری کے ایکسپرٹ کو۔ اور نہ کبھی ہم نے یہ سنا ہے کہ پولیس نے علاقے میں اس لت کو پھیلانے والے مرکزی مجرم کو پکڑا ہے۔
دوسری بات میرے ذاتی تجربے کے مطابق اور لوگوں کے مطابق کہ یہ قانون اندھا ہے یہ تو ٹھیک ہے لیکن یہ قانون دو نمبر ہے۔کیسے؟ ایسے آپ لوگوں میں سے بہت سے لوگ تو باڑہ خیبر بازار تو گئے ہونگے کیا وہ پاکستان نہیں ہے؟یا وہاں لوگ اتنے بدمعاش ہیں کہ ہماری پولیس،اور قانون انہوں کا مقابلہ نہیں کر سکتی؟ نہیں وہاں کوئی اتنا بڑا بدمعاش نہیں جو اس قانون کا مقابلہ کر سکے یا ایماندار پولیس ڈیپارٹمنٹ کا مقابلہ کر سکے بلکہ یہ قانون اور پولیس ہی ہے جو دو نمبر ہے۔اور دو نمبر ہر چیز کبھی مقابلہ نہیں کر سکتی۔
جب قانون اور پولیس باڑہ کو بند نہیں کر سکتے یا باڑہ میں منشیات بھیجنا یا پینا جرم نہیں تو باقی پاکستان میں یہ کیوں جرم ہے وہ بھی صرف بےکس لاچار اور غریب لوگوں کیلیئے؟میں پولیس ڈیپارٹمنٹ سے یہ ایک درخواست کرتا ہوں کہ خدا کیلئے غریبوں کو پکڑنے کے بجائے ان منشیات کے کارخانوں کو بند کردے یا پھر ان پینے والے غریبوں کو نہ پکڑے۔کیونک پینے والے صرف اپنے زات کے دشمن ہوتے ہیں معاشرے کے نہیں۔اور اگر آپ انصاف نہیں کر سکتے تو ایک دن روز محشر میں تمھارے کئے ہوئے بےانصافی کا بدلہ تمہیں ضرور انصاف سے ملے گا۔
محترم قارئین!پولیس کی اس نظام کو آپ کیا کھینگے اور آپکے نظروں ان تمام جرائم کے مرکزی ملزمان کون ہیں۔اپنے قیمتی رائے کا اظہار کمنٹ سیکشن میں ضرور کریں۔
وسلام
Comments