مسلمانوں کی بربادی کی وجہ اور یہودیوں کا دنیا پر کنٹرول
The muslim's downgradation and zionist's control over the world. |
مسلمانوں نے ایمانداری اور حسن اخلاق کی بنیاد پر پوری دنیا کو اپنا گرویدہ بنا رکھا تھا۔یہ اس وقت کی بات ہے جب مسلمان ایمانداری اور ایمان پر اپنی جان قربان کرتے تھے۔اور قرآن کو اپنی کامیابی اور رہنمائی کی مقدس کتاب مانتے تھے۔
یہودیوں کی کامیابی اور پوری دنیا پر کنٹرول کی اہم راز یہ ہے کہ یہودیوں پر جتنے بھی زوال آئے اتنے ہی وہ اپنے مذہب سے قریب رہے۔اور اپنے مذہبی کتاب بائبل سے جوڑے رہے۔اپنے سکولوں میں اپنے مذہبی کتاب کو لازمی قرار دیا۔آج اگر ہم کہی بھی کسی یہودی کو دیکھے تو وہ ہر بات اپنے سکریپچر سے کرتا نظر آئے گا۔ایک عام یہودی کے پاس اتنا وسیع مزہبی علم ہو گا کہ مسلمانوں کا عالم اسکا مقابلہ نہ کر سکے گا۔یہی یہودیوں کی کامیابی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
مسلمان جیسے جیسے قرآن سے دور ہوتے گئے اتنے ہی زاوال کا شکار ہوئے یہودیوں اور مسلمانوں کے ایمانداری کا اگر جائزہ لیا جائے تو مسلمان ایمانداری میں کمزور ہونگے۔مسلمانوں کے سرمایاداروں کا اگر جائزہ لیا جائے تو مسلم سرمایہ دار ناکارہ آشیاء بنانے کے ماہر ہیں اسکے بدلے میں اگر ہم یہودیوں کے سرمایا داری پر نظر دوڑائے تو یہودی اپنے آشیاء کو قوالٹی کے اعتبار سے پائدار اور قابل اطمینان بناتے ہیں۔
مارکیٹ میں اگر مسلم سرمایہ دار اور یہودی سرمایادار کے آشیاء کا جائزہ لیا جائے تو یہودی کی بنائی ہوئی ہر چیز قیمتاً مہنگی ہوگی لیکن فروخت بھی ہو گی اور مسلم سرمایادار کی بنائی ہوئی چیز قیمت میں سستی ہو گی لیکن کوئی سمجدار یا امیر مسلمان اسے خریدنے کیلیے تیار ہی نہیں ہو گا اگر کوئی خریدے گا تو وہ بے چارہ انپڑ ہوگا یا مالی حالات میں کمزور اور مجبور ہو گا۔
اگر مسلمان آج بھی قرآن کو اپنا کامیابی مانے اور قرآن سے رہنمائی لینا شروع کریں تو یہ دنیا کیا کائنات کے تمام کامیابیاں اس کے جھولی میں گرنا اور جمع ہونا شروع ہو جائنگے۔قرآن کو صرف پڑنے سے مسلمانوں کو کامیابی اور جنت نہیں ملے گی بلکہ قرآن کو سمجھنے سے اور اس پر ریسرچ یعنی غور و فکر کرنے سے مسلمانوں کو دونوں جہان ملے گے اور دنیا پر بادشاہی بھی۔
مسلمانوں کی ناکامی کی اور غلامی کی سب سے بڑی وجہ قرآن سے دوری اور قرآن کو نہ سمجھنے کی سزا ہے۔جیسے مس جدوں سے نمازوں سے بھی خود مسلم پولیس و افواج نے منع کیا ان علاقوں میں بھی جہاں وبا کی کوئی صورت ہی نہیں تھی۔اور غلامی کی پہلی زنجیر تھی جیسے یہودیوں نے تمام مذہبوں کے لوگوں کو پہنایا۔کیوں کہ ہم صرف رشواتوں میں،ناجائز دولتوں کو حاصل کرنے میں مصروف ہیں اور یہودی ریسرچوں میں اور ٹیکنالوجی کے حصول میں مصروف ہیں۔
بازاروں کو بند کروانا،مسجدوں،چرچوں،گرداوروں اور باقی مزہبی رسومات سے دور کروانا تو یہودیوں کی اپنی بادشاہی کی پہلی جھلک تھی جو وقت کے ساتھ ساتھ مزید پھیلتی جائے گی۔اور ایک وقت آئے گا جب یہ مزاہب ختم ہو جائنگے اور شیطانیت کی مزہب کا راج ہو جائے گا۔ابھی بھی وقت ہے کہ ہم اسلام کی تعلیم کے فروغ پر زور دے اسلام کو پھیلائے اور قرآن پر ریسرچ شروع کریں۔ سائنس و قرآن کو جوڑ دے تاکہ ہم ان شیطانیت کے پجاریوں کا مقابلہ کر سکے ورنہ دنیا میں رسوائی کیلیے اور آخرت میں جہنم کی تباہی کیلیے تیار رہے۔
وسلام
Comments