دوزخ موُمن کیلئے موُجب تطہیر ہوگی، مشرک اور مومن کیلئے جہنم کا رویہ مختلف ہوگا۔۔۔

مومن دوزخ میں سوئیں گے بھی اور خواب بھی دیکھیں گے

تطہیر مومن کا طرز کفار سے مختلف ہوگا۔ فرمایا: کہ اللّہ تعالیٰ اہل ایمان کے ساتھ ایسے رحیم و کریم ہیں کہ اگر کوئی مومن دوزخ میں بھی جاوے گا تو جہنم بھی دوسرے نوع کی ہوگی، یعنی کفار کیلئے تو وہ جیل خانہ ہے اور مسلمان کیلئے حمام۔۔۔


 اور بعض مومنین کا نور ایمانی تو اتنا مضبوط ہوگا کہ پل صراط پر ان کے نے کے وقت آگ کہے گی "اسرع یا مؤمن فان نورک اطفاً ناری"۔۔۔۔ اے مومن جلدی گزر جا کیونکہ تیرے نور ایمان کی وجہ سے میں ٹھنڈی ہوئی جاتی ہوں۔ اگر تو ذرا ٹھر گیا تو میں پھٹ جاونگی۔ 

اور بعض ضعیف الایمان جو جہنم میں جائینگے بھی تو ان کا جانا تزکیہ اور تطہیر کیلئے ہوگا۔ یعنی کفار تو دوزخ میں تعزیب یعنی " عزاب" کیلئے بھیجے جائینگے اور مسلمان تہذیب کیلئے۔ جب یہ ہے تو پاک صاف ہو کر جاو، پھر حمام کی صورت بھی دیکھنے میں نہ آئے گی۔۔۔ نیز ایک تفاوت جہنم میں مومن اور کافر کا کشفی ہے، یہ کشف شیخ اکبر ہے کہ مومن دوزخ میں سوئیں گے بھی اور خواب بھی دیکھیں گے کہ جنت ہے، حور ہے اور قصور ہیں۔اور یہ کرنا ایسا ہوگا۔۔۔


کہ جیسے کلوروفام سنگھا کر آپریشن کیا جاتا ہے۔ اس لئے دوزخ میں مومن کو موت کی سی حالت دی جائے گی۔۔۔ البتہ جنت میں نیند نہ ہو گی کیونکہ یہ نیند مشابہ موت کے ہے اور جنت میں موت ہے ہی نہیں۔ بہر حال جہنم مومن کیلئے مطہر ہے، گو بعض اوقات تطہیر مولم بھی ہو جاتی ہے۔ دیکھئے بعض میل تو ایسا ہوتا ہے کہ ٹھنڈے پانی سے دور ہو جاتا ہے اور بعض۔۔۔


گرم پانی سے اور بعض بدون صابن لگائے دور نہیں ہوتا۔۔۔ اور بعض بدون بھٹی پر چڑھائے دور نہیں ہوتا۔ ٹھنڈے پانی سے مراد توبہ ہے۔ گرم پانی سے مراد بیماری اور حوادث ہیں۔ صابن سے مراد موت ہے، اور بھٹی سے مراد دوزخ ہے۔ بس مومن کا دوزخ میں جانا میل کچیل داغ دھبہ سے پاک صاف ہونا ہے، یہاں کی آگ میں بھی تطہیر کی خاصیت رکھی گئی ہے۔ دیکھئے جیسے۔۔۔

گوبر ناپاک مگر جل کر راکھ ہو کر صاف ہو جاتا ہے۔ ایسی طرح تم بھی خدا کے محبت اور عشق میں جل کر فنا ہو جاو۔ مٹ جاو۔ سوختہ افریقہ ہو جاو۔ پس پاک صاف ہو کر پہنچو۔۔۔
سو یہ ہے ایمان کے انعامات جو مسلمانوں کو اللہ رب العزت نے صرف کلمہ حق پڑھنے پر دی گئی ہیں، جیسے جہنم کی آگ بھی نہ جلا پائے گی نہ عذاب شدت دے پائے گی۔۔۔ جس کا ایک مثال حضرت ابراہیم علیہ السلام کا آگ میں ڈالنے کا ہے،۔۔۔


ابراہیم علیہ السلام کو آگ نے کوئی تکلیف نہیں پہنچائی تھی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے جب پوچھا گیا کہ تمھارا وقت آگ میں کیسا گزرا، تو ابراھیم علیہ السلام نے کہا۔۔۔

کہ میرے زندگی کے حسین، پرسکون اور بہترین وقت تھا۔ اس سے ایمان کی قدر صاف معلوم ہوتا ہے۔۔۔
!شکریہ



اگر پوسٹ اچھی لگے تو شئیر کرنا نہ بھولے۔۔۔
اپنے رائے کا اظہار کمنٹ میں ضرور کریں۔۔۔۔


Follow & like our social media partners: 
       THE SECRET INTERNATIONAL

Facebook: https://www.facebook.com/TheSecretInternational7/

twitter: https://twitter.com/THESECRETINTER1?t=YrVTPnFm6beZSFkeEU6fRA&s=09

INSTAGRAM: @the_secret_international. Install the app to follow my photos and videos. https://www.instagram.com/invites/contact/?i=64dcyoyyaa99&utm_content=ctdsd97

YOUTUBE:THE SECRET INTERNATIONAL https://youtube.com/channel/UCbxBuSYkSmgTdcYOrPYF9iw

Comments